Tuesday 10 September 2013

ریختہ : اردو کے جدید ٹیکنالوجکل تدریسی نظام کا مستقبل

زمانہ بدل رہا ہے، زمانے کے معیار بدل رہے ہیں، ریختہ کے آغاز کا ایک بنیادی مقصد یہ تھا کہ اس کے ذریعے اردو کے جاننے والوں کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی اردو شاعری پڑھنے کا موقع ملے جو اردورسم الخط سے واقف نہیں ہیں۔ہم نہیں جانتے کہ زمین اور زبان کے نام پر دنیا میں کتنے ہنگامے گرم ہیں، ہمارا مقصد تو اردو شعر و ادب کی آواز کو آپ تک پہنچانا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے جہاں تک ہم سے ممکن ہو آپ کو اردو شاعری اور اردو ادب کے پڑھنے اور اسے جاننے کے مواقع فراہم کراسکیں۔ایک زمانہ تھا جب لوگ ہندوستانی ادب کو پاکستان میں اور پاکستانی ادب کو ہندوستان میں جاننے اور پڑھنے سے قاصر تھے۔اردو والوں نے ابھی تک ایسا کوئی وسیلہ نہیں بنایا تھا جس کی مدد سے ان دونوں ملکوں کا ادب آسانی کے ساتھ پڑھا جاسکے اور ان کے بارے میں جان کر ہردوملکوں کی ادبی صورت حال سے واقفیت پیدا کرکے اردو زبان وادب کا قاری اپنی کوئی مستحکم رائے قائم کرسکے۔ایسے حالات میں نوئیڈا میں ریختہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور ایک ایسی ویب سائٹ ظہور میں آئی جس نے اس مشکل کو ختم کرنے کا بیڑا اٹھایا۔اور اس طرح اس فاصلے کو پاٹنے کی کوشش کی جانے لگی جس کے ذریعے ادب محدود وسائل کی وجہ سے انسانوں کی کھینچی ہوئی لکیروں سے باہر جانے سے قاصر تھا۔آج یہ شکایت کرنا بیکار ہے کہ پاکستان کا معاصر ادبی منظرنامہ ہندوستانیوں کے سامنے نہیں ہے اور اسی طرح ہندوستان میں لکھے جارہے اچھے ادب اور نئی نسل کے شاعرسے پاکستانی عوام ناواقف ہے۔کیونکہ ریختہ تیزی سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے اور جلد ہی وہ وقت بھی آنے والا ہے جس کے ذریعے ریختہ اس مسئلے کو جڑ سے ختم کردے گا۔آج یونیورسٹیز کا نظام بدل رہا ہے، smart classesکا دور آچکا ہے،جہاں بچے بلیک بورڈ کے بجائے ایل ای ڈی ٹچ اسکرین پر پڑھائی کررہے ہیں،ٹیبلیٹ پی سی ،ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ اور حتیٰ کہ موبائلز بھی وکیپیڈیا اور دوسرے انسائیکلو پیڈیاز کی مدد سے پڑھائی کرنے کا ذریعہ بنتے جارہے ہیں۔ایسے میں ریختہ نے شاعروں اور ادیبوں کا مستند متن فراہم کرنے اور انہیں تلاش کرنے کے لیے ایک مضبوط اور کارگر سرچ انجن کو ڈولپ کرکے اردو زبان کے فروغ کے لیے یہ کوشش بھی کی ہے کہ اردو شاعری اور زبان کو جدید وسائل کے آئینے میں بھی دیکھنے کی کوشش کی جائے۔کل کو یونیورسٹیز ترقی کی مزید سیڑھیاں چڑھیں گی، دوقدم آگے بڑھنے پر اردو ڈیپارٹمنٹس کے طلبا بھی ہاتھوں میں کتابوں کے بجائے لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ پی سی لے کر پڑھتے نظر آئیں گے۔ایسے میں اگر اردو زبان میں لکھی گئی بیش قیمتی کتابیں آن لائن سرچ کی جائیں اور ان کی مدد سے طالب علم نوٹس تیار کرے،تو یہ کوئی بہت تعجب کی بات نہیں ہوگی اوریہ زمانہ ہماری آنکھوں سے بہت دور بھی نہیں ہے۔مگر اس بدلتی تاریخ میں ریختہ کو اس جدید ٹیکنالوجیکل نظام تدریس قائم کرنے میں اولیت حاصل ہوگی۔اسی لیے ہم کوشش کررہے ہیں کہ اردو زبان و ادب کے حوالے سے جس قدر ممکن ہو یہ کتابیں آن لائن ذخیرے میں شامل کی جائیں، ان کا کٹیلاگ ترتیب دیا جائے اور اردو زبان کے طالب علم کو زبان و ادب کے پڑھنے کے لیے کسی اورجگہ جانے کی ضرورت نہ ہو۔ریختہ کا تعلق غیر اردو داں طبقے سے بھی بہت مضبوط ہے، ریختہ کے ذریعے آڈیو اور ویڈیو کی سہولت کے ساتھ ساتھ لفظ پر کلک کرکے اس کے معنی فراہم کرانے کی جو کوشش کی جارہی ہے اس کی مدد سے آج کوئی بھی اردو نہ جاننے والا شخص بڑی آسانی سے اردو الفاظ کو ادا کرکے اپنا لہجہ درست کرسکتا ہے۔اس کے علاوہ شعروں کو موقع محل کے اعتبار سے پڑھنے سے اس کی شخصیت میں ایک خاص قسم کی جاذبیت پیدا ہوتی ہے۔محفل میں لوگ اس کی جانب متوجہ ہوتے ہیں اور اس کی ایک الگ پہچان بنتی ہے۔فلمی دنیا سے جڑے لوگ جو ایکٹنگ، رائٹنگ اور سنگنگ میں اپنا کرئیر بنانا چاہتے ہیں ریختہ سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔اس سے انہیں صحیح اور غلط الفاظ کی پرکھ ہوگی اور وہ رومن یا دیوناگری ہی کے ذریعے اردو الفاظ کے تلفظ اور لہجے سے واقف ہوسکتے ہیں۔مگر ضرورت ہے تو اس پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کی۔انہیں بھی ریختہ کے اس کارواں میں شریک کرنے کی۔تبھی تو زبان و ادب کے لیے ہندوستان میں ایک خاص سنجیدگی کی لہر دوڑے گی اور ہماری آئندہ نسل ایک صاف، شفاف اور بہترین زبان بولتی ہوئی نظر آئے گی،جس کا سہرا ہمارے اور آپ کے سر ہوگا۔
www.rekhta.org
(ریختہ کی اگلی پوسٹ اثبات کے تازہ شمارے پر کیا گیا تبصرہ ہوگی۔شکریہ!)

1 comment:

  1. अजीब ज़िंदगी है वसी का रौशन दुनिया अंधेरा नज़र आता है
    रौशनी वाले सदा तन्हाई में रहते अंधेरा लोग किताब पढ़ने में
    जो पढ़ते हैं सदा पुस्तक_ उनका अपना किताब नहीं होता
    किताब उनकी लिखी जाती है जिसने किताबें नहीं पढ़ी ख़ोज किया
    खोजने वाले अपनी शब्दें छोड़ जाते हैं जहान वालों केलिए


    वसी अहमद क़ादरी ( वसी अहमद अंसारी )

    ReplyDelete