Thursday 29 May 2014

کئی چاند تھے سر آسماں کو وار اینڈ پیس جیسے ناولوں سے کمپیئر کرنا چاہیے:مہر افشاں فاروقی


مہر افشاں فاروقی اردو ادب کے فروغ کے لیے انگریزی زبان میں کام کرتی رہی ہیں۔ان کی پرورش اردو کے بے حد اہم ادبی گھرانے میں ہوئی ہے، اس لیے گفتگو کاانداز شستہ شائستہ اور خیالات میں ایک خاص قسم کا ٹھہراؤ ہے۔انہوں نے محمد حسن عسکری کی ادبی خدمات پر ایک کتاب’اردو لٹریٹری کلچر:ورنیکولر ماذرنٹی ان دی رائٹنگس آف محمد حسن عسکری‘ لکھی ہے۔ریختہ کے لیے زمرد مغل سے کی گئی ان کی اس خاص بات چیت میں بہت سے اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی ہے، جیسے وہ اقبال اور حسن عسکری کے یہاں موجود اسلامی نظریات کی تلخیص کرتی ہیں اور بیان کرتی ہیں کہ کس طرح اقبال کے اسلام کی پریکٹکل فکر اور حسن عسکری کے ایبسٹریکٹ اسلامی نظریے میں کیا تضاد اور اختلافات موجود ہیں۔ساتھ ہی ساتھ ہم اس گفتگو کے ذریعے غالب کے غیر متداول یا مسترد کلام پر کیے جانے والے ان کے کام کے اسباب سے بھی آگاہ ہوتے ہیں، جس سے ظاہر ہے کہ وہ اب تک غالب پر کیے جانے والے ایسے کاموں سے کچھ حد تک غیر مطمئین بھی ہیں جنہیں غالب کے غیر متداول کلام کی تشریح کے باب میں مقبولیت حاصل ہے۔مہر افشاں فاروقی اپنے والد کے ناول کئی چاند تھے سر آسماں پر بھی اس بھر پور گفتگو میں کچھ حد تک روشنی ڈالتی ہیں اور اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ جس حد تک اس ناول کی پذیرائی ہونی چاہیے تھی، نہیں ہوئی ہے۔ان کی گفتگو سے ان تمام معاملات کے ساتھ ساتھ ان کے انداز فکر اور نقد و تبصرے کے غیر جانبدارانہ رویے کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔امید ہے کہ شائقین ادب اس انٹرویو کو پسند فرمائیں گے اور یہ گفتگو ریختہ کے ذریعے سے ادبی ذوق رکھنے والے افراد کے لیے بھی موضوع گفتگو بنے گی۔

انٹرویو دیکھنے کے لیے کلک کریں
https://www.youtube.com/watch?v=doHsO0cteiM

یا یوٹیوب پر لکھیں: مہرافشاں فاروقی ریختہ




No comments:

Post a Comment