یہ انسان زادے
مری روح کو
اپنے پاؤں تلے روند دیں گے
یہ دانت اور ناخن
مری بوٹیاں نوچ کر
ہڈیاں
آگے میں جھونک دیں گے
کاش کوئی دتی
کوکھ سے اپنی مجھ کو جنے
اور میں ہرنیاکش کا روپ لے کر
زمینوں پہ چاروں طرف
پاپ اور ظلم تخلیق کرتا پھروں
جن سے تنگ آکے سب اولیا، انبیا، دیوتا
دہشتیں اوڑھ لیں
اور میں
قہقہوں کے پرندے اڑاتا ہوا
پوری دھرتی کو ہاتھوں میں لے کر
کسی گہرے پاتال میں جا چھپوں
انت میں
کائناتوں کا خالق
اک غضبناک سور کا اوتار لے کر
مجھے ماردے
میری مکتی کا باعث بنے
نظم نگار: صادق
دستاویز کے جس شمارے میں یہ نظم شائع ہوئی ہے۔اسے پڑھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں
http://rekhta.org/ebook/Dastavez_1_
No comments:
Post a Comment